Header Ads Widget

آرٹیکل 102 میں اس بات پر غور کیا گیا ہے کہ جب کسی معاہدے کی شرائط یا گرانٹ یا جائیداد کے کسی دوسرے تصرف کو دستاویز کی شکل میں کم کر دیا گیا ہو تو اس طرح کے معاہدے ، گرانٹ یا جائیداد کے دوسرے............

آرٹیکل 102 میں اس بات پر غور کیا گیا ہے کہ جب کسی معاہدے کی شرائط یا گرانٹ یا جائیداد کے کسی دوسرے تصرف کو دستاویز کی شکل میں کم کر دیا گیا ہو تو اس طرح کے معاہدے ، گرانٹ یا جائیداد کے دوسرے تصرف یا اس طرح کے معاملے کی شرائط کے ثبوت میں کوئی ثبوت نہیں دیا جائے گا ، سوائے دستاویز کے یا اس کے مندرجات کے ثانوی ثبوت کے جن صورتوں میں ثانوی ثبوت قابل قبول ہے ۔ آئین شہادت آرڈر ، 1984 کے آرٹیکل 103 میں کہا گیا ہے کہ اس طرح کے کسی معاہدے ، گرانٹ یا جائیداد کے دیگر تصرف یا قانون کے ذریعہ مطلوبہ کسی معاملے کو دستاویز کی شکل میں کم کرنے کی شرائط ، قانون کی مذکورہ بالا شق کے مطابق ثابت ہوچکی ہیں ، کسی بھی زبانی معاہدے یا بیان کا کوئی ثبوت کسی دستاویز یا ان کے مفاد کے نمائندے کے فریقوں کے مابین اس کی شرائط سے متصادم ، مختلف ، اضافہ یا گھٹانے کے مقصد سے قبول نہیں کیا جائے گا ۔ حکم نامے 1984 کے آرٹیکل 104 میں کہا گیا ہے کہ جب کسی دستاویز میں استعمال ہونے والی زبان اپنے آپ میں سادہ ہو اور جب اس کا اطلاق موجودہ حقائق پر درست ہو تو اس بات کا ثبوت نہیں دیا جا سکتا کہ اس کا مقصد ایسے حقائق پر لاگو ہونا نہیں تھا ۔

مذکورہ قانون کی دفعات سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ جہاں لین دین کرنے والے فریقوں نے دستاویز کی شکل میں معاہدے کی شرائط و ضوابط کو کم کیا ہے ، تب دستاویز ہی واحد ثبوت ہے اور اس کی شرائط کو شامل کرنے ، تبدیل کرنے ، گھٹانے یا ترمیم کرنے کے لیے کوئی زبانی ثبوت پیش نہیں کیا جا سکتا ۔ فریقین کے اصل ارادے کو سمجھنے کے مقصد کے لیے اس میں صرف دستاویز ہی حتمی سمجھی جاتی ہے اور کوئی بھی زبانی ثبوت اس سے متصادم یا مختلف نہیں ہو سکتا اور یہ کہ فریقین دستاویز میں بیان کردہ شرائط کے پابند ہیں ۔ 

Article 102 contemplates that when the terms of a contract or of grant or of any other disposition of property have been reduced to the form of a document no evidence shall be given in proof of the terms of such contract, grant or other disposition of property, or of such matter, except the document itself or secondary evidence of its contents in cases in which secondary evidence is admissible. Article 103 of the Qanun-e-Shahadat Order, 1984 provides that the terms of any such contract, grant or other disposition of property or any matter required by law to be reduced to the form of a document, have been proved according to the last above-noted provision of law, no evidence of any oral agreement or statement shall be admitted as between the parties to an instrument or their representative-in-interest, for the purpose of contradicting, varying, adding, or subtracting from, its terms. Article 104 of Qanun-e-Shahadat Order, 1984 provides that when language used in a document is plain in itself and when it applied accurately to existing facts, evidence may not be given to show that it was not meant to apply to such facts.

It is manifest from the provisions of law referred supra that where the parties to the transaction reduced the terms and conditions of an agreement in the form of document, then the document itself is the only evidence and no oral evidence can be adduced to add, vary, subtract or modify the terms thereof. For the purpose of understanding the real intent of the parties therein only the document itself is deemed to be final and no oral evidence can contradict or vary the same and that the parties are bound by the terms as specified in the document.

Civil Revision 45106/23
Muhammad Arif & 1 other Vs Haji Khalid Mahmood deceased through LRs
Mr. Justice Rasaal Hasan Syed
29-11-2024
2024 LHC 6286













Post a Comment

0 Comments

close