سپریم کورٹ نے نسلہ ٹاور نظر ثانی درخواستیں مسترد کرتے ہوئے نسلہ ٹاور گرانے کا فیصلہ برقرار رکھا ہے، حکام سے عملدرآمد رپورٹ طلب کرتے ہوئے کمشنر کراچی کو ایک ماہ میں نسلہ ٹاور خالی کرانے کا حکم دیدیا۔

 چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اگر میرا گھر غیر قانونی ہے تو وہ بھی گرا دیں۔ دوران سماعت فاضل وکیل منیر اے ملک نے کہا کہ وزیراعلی سندھ نے ایک زمانے میں یہ زمین دی۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ یہ مغلوں کا زمانہ تو نہیں وزیر اعلیٰ کچھ بھی کرے۔سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد کی سربراہی پر مشتمل تین رکنی بینچ کے روبرو نسلہ ٹاور نظر ثانی کیس کی سماعت ہوئی۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کمشنر صاحب نسلہ ٹاور سے متعلق کیا پیش رفت ہیں ساری تفصیل بتائیں نسلہ ٹاور سے متعلق ٹرائینگل کیوں نہیں گرایا۔ چیف جسٹس نے حکم دیا جائیں، دیکھیں اور فوری رپورٹ دیں۔
الا ٹیز کے وکیل منیر اے ملک نے موقف دیا سندھی مسلم سوسائٹی میں کوئی بھی پلاٹ لیز نہیں۔ مسئلہ صرف ٹرائینگل کا ہے۔ عدالت اس ٹرائینگل کو گرا دے تو کوئی اعتراض نہیں۔ عدالت سندھی مسلم سوسائٹی کو بھی طلب کرے۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے آپ صرف اپنے پلاٹ کی بات کریں۔ آپ اپنا ٹائٹل ظاہر کریں، اپنے کیس کی بات کریں۔
مسئلہ یہ ہے کہ آپ کے پاس جو زمین ہے وہ آپ کی نہیں بنتی۔ 780 سے ایک ہزار اسی اسکوائر یارڈ کیسے ہوگیا صرف اس کا جواب دیں۔ منیر اے ملک نے موقف دیا کہ عدالت کمشنر مقرر کر دیں اور معائنہ کروا لیں۔ بیرسٹر عابد زبیری نے کہا شاہراہ فیصل کو اسی کی دہائی میں چھوٹا کیا گیا۔
چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ شاہراہ فیصل کبھی چھوٹی نہیں کی گئی۔ منیر اے ملک نے کہا کہ میرا ٹائٹل سندھ مسلم سوسائٹی ہے آپ سندھی مسلم سوسائٹی سے پوچھ لیں۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے جو شخص خود ٹائٹل کا مجاز نہیں آپ کو کیسے مجاز کر سکتا ہے۔ سندھی مسلم سوسائٹی خود لیز کی مجاز نہیں تو آپ کو کیسے کر سکتا ہے۔
منیر اے ملک نے دلائل میں کہا کہ نسلہ ٹاور کی طرح بے شمار عمارتیں کھڑی ہیں۔ جس طرح نسلہ ٹاور کی تعمیر ہوئی ویسے ہی بے شمار عمارتیں بنائی گئیں۔ گلاس ٹاور کی طرح ہمیں بھی ریلیف دیا جائے۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے کیا یہ ممکن ہے 780 اسکوائر یارڈ سے اضافی کو گرا دیا جائے۔ منیر اے ملک نے موقف دیا کہ یہ تو ماہر ہی بتا پائے گا۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے آپ تو نسلہ ٹاور کے مالک کو پکڑیں۔ بیرسٹر عابد زبیری نے دلائل میں کہا کہ گھر سے بے گھر ہوجانا بڑا مشکل ہوتا ہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کراچی میں تو ساری چیزیں بکتی ہیں۔ اپروو پلان ہو یا لیز، سب بکتا ہے۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے منیر اے ملک سے مکالمہ میں کہا کہ آپ کے دلائل سے مطمئن نہیں۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آپ نقشہ دیکھیں، سروس روڈ نسلہ ٹاور میں شامل ہے۔ ہم نے یہ سب علاقے دیکھے ہیں، آپ نے بھی ساری زندگی یہیں گزاری۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے اصل کیس یہ ہے کہ آپ کے پاس 340 اسکوائر یارڈ کی لیز نہیں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ سروس لین تو وہاں سے بالکل غائب کردی گئی۔
منیر اے ملک نے کہا کہ عدالت نے پورے نسلہ ٹاور کو گرانے کا حکم دیا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے اگر آپ جزوی قبضے والی جگہ گرا سکتے ہیں تو گرا دیں۔ منیر اے ملک نے عدالت سے مکالمہ میں کہا کہ یہی کریں گے تو پورا کراچی گرانا پڑے گا۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے تو آپ کو کیا تکلیف ہے پھر؟ منیر اے ملک ایڈووکیٹ نے کہا کہ میرا اور آپ کا گھر بھی اسی شہر میں ہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے ایسا ہے تو میرا گھر جب دل چاہیں گرا دیں۔ اگر میرا گھر غیر قانونی سمجھتے ہیں تو وہ بھی گرا دیں۔
Affectees of Nalahs:
.............
There is a big issue for the Government of Sindh so also the Government of Pakistan to rehabilitate the affectees of the Gujjar Nalah, Orangi Nalah and Mehmoodabad Nalah, in that, the Government of Sindh says that it has no funds altogether to provide for the rehabilitation of the affectees. The statement of the Advocate General Sindh on its face appears to be not reasonable rather such a statement ought not to have been made by the Advocate General Sindh before this Court rather the Sindh Government ought to have stated that as it had stated before this Court which is reflected in the previous orders of this Court, it will do everything to provide for the rehabilitation of the affectees of the above Nalahs. Funding for such rehabilitation is the responsibility of the Government of Sindh itself, in that, as a Government, it has to provide funding from its available resources and the Sindh Government cannot be obliviated of its responsibility. We, therefore, direct the Chief Minister, Government of Sindh to ensure that the affectees of the above Nalahs are rehabilitated by providing them all sorts of amenities, which are required in the present day living. The Chief Minister, Government of Sindh shall ensure that funding is arranged for this purpose and the affectees of the above Nalahs are rehabilitated in all manners preferably within a period of one year. An initial report under the hands of the Chief Minister, Government of Sindh shall be submitted before this Court within a period of two weeks from today.

CONST. PETTITION NO.9 OF 2010



























0 comments:

Post a Comment

Powered by Blogger.

Case Law Search