Header Ads Widget

دعوی برائے قبضہ، ڈیکلریشن اور تقسیم--- تیس سالہ پرانا دستاویز---درستگی کا مفروضہ---اپیل کنندہ/مدعی نے دعویٰ کیا کہ وہ جائیداد کے مالک ہیں اس گفٹ کی بنیاد پر جو ان کی.................

 2025 SCMR 841

دعوی برائے قبضہ، ڈیکلریشن اور تقسیم--- تیس سالہ پرانا دستاویز---درستگی کا مفروضہ---اپیل کنندہ/مدعی نے دعویٰ کیا کہ وہ جائیداد کے مالک ہیں اس گفٹ کی بنیاد پر جو ان کی خالہ نے ان کے حق میں کیا تھا---اپیل کنندہ/مدعی کی خالہ مہر نامے کی بنیاد پر مالک تھیں، جو کہ ایک تیس سالہ پرانا دستاویز تھا--- ٹرائل کورٹ نے دعویٰ خارج کر دیا لیکن زیریں اپیلٹ کورٹ نے اپیل کنندہ/مدعی کے حق میں ڈگری جاری کر دی--- ہائی کورٹ نے نظرثانی کے دائرہ اختیار کا استعمال کرتے ہوئے ٹرائل کورٹ کی جانب سے respondent/مدعا علیہ کے حق میں جاری کردہ فیصلے اور ڈگری کو بحال کر دیا---درستگی--- مہر نامہ جو تیس سال سے زیادہ پرانا تھا، اس کی درستگی کا مفروضہ موجود تھا، لیکن اس طرح کے مفروضے کی تردید ہمیشہ اس فریق کی جانب سے کی جا سکتی ہے جو اس کی درستگی پر سوال اٹھائے--- کسی دستاویز کی غیر مشکوک نوعیت، اس کی مناسب تحویل اور دیگر حالات اس کی تکمیل کے مفروضے کو قائم کرنے کی بنیاد ہیں--- اگر اس کی تکمیل اور مناسب تحویل پر بادی النظر میں تنازعہ اٹھایا جاتا ہے تو یہ عدالت کی ذمہ داری بن جاتی ہے کہ وہ اس کی درستگی کے سوال کا تعین کرے--- ڈونر قابل اعتماد شواہد کے ذریعے یہ ثابت کرنے میں ناکام رہا کہ مہر نامے کے ذریعے مکان کا ٹائٹل اس کی خالہ کو منتقل کر دیا گیا تھا--- یہ کئی سال پرانا دستاویز ہو سکتا ہے لیکن یہ اکیلا اس وقت کامیاب نہیں ہو سکتا جب دستاویز کی درستگی کے بارے میں شک پیدا ہو جائے--- ٹرائل کورٹ اور زیریں اپیلٹ کورٹ کے سامنے تائیدی شہادتیں دستیاب کرائی جانی چاہیے تھیں--- سپریم کورٹ نے ایک اور نقطہ نظر کے لیے شواہد کا دوبارہ جائزہ لینے کے دائرہ اختیار کو استعمال کرنے سے انکار کر دیا--- نظرثانی کورٹ کی جانب سے استعمال کیا جانے والا فیصلہ اور اخذ کردہ نتیجہ ریکارڈ پر موجود شواہد کا نتیجہ تھا--- سپریم کورٹ نے ٹرائل کورٹ کی جانب سے جاری کردہ فیصلے اور ڈگری میں مداخلت کرنے سے انکار کر دیا--- اپیل خارج کر دی گئی۔

Suit for possession, declaration and partition---Thirty years old document---Presumption of genuineness---Appellant/plaintiff claimed to be owner of suit property on the basis of gift made by her aunt in his favour---Aunt of appellant/plaintiff was owner on the basis of dower deed, which was a thirty years old document---Suit was dismissed by Trial Court but Lower Appellate Court decreed the same in favour of appellant/plaintiff---High Court in exercise of revisional jurisdiction restored judgment and decree passed by Trial Court in favour of respondent/defendant---Validity---Dower deed which was more than thirty years old had presumption of genuineness, but such presumption was always rebuttable by the party questioning genuineness thereof---Unsuspicious character of a document, its proper custody and other circumstances are the foundation to raise presumption of its execution---If prima facie dispute to its execution and proper custody is raised then it becomes duty of Court to determine the question of its genuineness---Donor was unable to satisfy through reliable evidence that by virtue of a dower deed, title of house was conveyed to his aunt---It might have been several years old instrument but that alone could not succeed if doubt was created about genuineness of document---Corroborative evidence should have been made available before Trial Court and Lower Appellate Court---Supreme Court declined to exercise jurisdiction to re-appraise evidence for another view---Judgment exercised by Revisional Court and conclusion drawn was the outcome of evidence available on record---Supreme Court declined to interfere in the judgment and decree passed by Trial Court---Appeal was dismissed.

Post a Comment

0 Comments

close